Friday, December 17, 2010

zakat k masarif. how to remove poority

زکوة ۔۔۔غربت کے خاتمے کا ایک بہترین نظام  
تحریر : مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان

     اﷲتعالیٰ نے انسان کوپیدافرما کر اس کے گزر بسر کے لئے تمام انتظامات کیئے آسمان سے پانی برسایا زمین سے رزق اُگایا ، رہن سہن کے لئے وسیع زمین ،روزگار کے لئے وسیع سمندر اور وسیع زمین دئیے ۔ ہمارے پیارے بنیﷺ نے فرمایا کہ کوئی انسان اس وقت دنیا سے چلا جائیگا جب اس کا رزق مکمل ہوگا انسانی زندگی میں تفریق بھی رکھی گئی ہے کوئی امیر تو کوئی غریب کوئی طاقت ور تو کوئی ضیعیف یہ تفریق رنگ و نسل کے اعتبار سے بھی ہے اور مذہب و ملت کے اعتبار سے بھی لیکن اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو امیر اور طاقت ور کو کچھ قیود اور حدود کا پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے حدود سے تجاویز کرکے زمین میں فساد نہ پھیلا ئے دین اسلام نے مال و دولت کے بارے میں اہم اصول وضع فرمائے ہیں اصولوں میں اہم اصول یہ ہے کہ یہ مال و دولت معاشرے کے اندر گردش کرتا رہے چند افراد اور خاندان کے ہاتھوں میںجمع نہ ہو ، اس لئے دین اسلام اصل خیر سے بار بار غریبوں ، بے سہاروں پر خرچ کی تاکید کرتا ہے ہمارے پیارے دین اسلام میں زکوة کا ایک بہترین نظام تشکیل دیا گیا ہے تا کہ معاشرے کے کمزور اور غریب طبقے اپنے پاﺅں پر کھڑے ہو سکیں اور نظام زکوة کے ذریعے اپنے خاندان کے لئے گزر بسر کا انتظام کر سکیں۔
    آج بحیثیت مسلمان ہم نے تمام عبادات کو عادتاً کرکے ان کے اثرات و فواہد سے بحثیت فرد بھی محروم ہیںاور بحثیت قوم کبھی بھاری مساجد میں روزانہ پانچ وقت نماز با جماعت ہوتی ہے، درس تدریس و وعظ و تبلیغ کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے ، ان کے اثرات کیوں نہیں ، زکوة دینے والے بھی ہمارے معاشرے کے اندر موجود ہیں ہمارے ملک میں سالانہ اربوں روپے زکوة کے مد میں دیا جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود غربت میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ اس لئے کہ اسلام اجتماعیت کو پسند کرتا ہے نماز ، روزہ، حج جیسے عبادات پر غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دین میں باہم یکجا ہوکر عبادت کرنے کی تلقین ہے دین کا نظام عبادت وہ تمام تفریقات جو ایک انسانی معاشرے کے اندر ہوتے ہیں ان کو کیسے ختم کرتا ہے، اورکیسے امیر و غریب و طاقت ور سفید اور کالے کو ایک صف میں کھڑا کیا جاتا ہے۔ اور حج کے موقع پر سب کو ایک ہی لباس زیب تن کیا جاتا ہے، رمضان المبارک میں ہر امیر و غریب پر کھانے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام عبادات انسانی مساوات کو پروان چڑھاتے ہیں۔ باہم اتفاق ،الفت و محبت کے پیغام دیتے ہیں لیکن نظام زکوة ان کمزور بھائیوں، بہنوں کو آگے بڑھنے کے لئے دیا جاتا ہے تاکہ وہ معاشرے کے اندر عزت کی زندگی گزار سکیں، نظام زکوة پر غور کرتے ہیں تو کس طرح دور صحابہ میں زکوة کی وجہ سے غربت کا خاتمہ ہوا، سب زکوة دینے والے بن گئے لینے والا کوئی نہیں تھا، اور جب آج زکوة کی وجہ سے بھکاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، غربت ختم ہونے کا نام نہیں لیتا اس پر جب غور کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام ؒ نے زکوة اسی طرح دی کہ جس فرد کو زکوة دی جاتی یہ کوشش ہوتی تھی کہ وہ آئندہ سال زکوة لینے کا مستحق نہ ہو دوسری بات یہ بھی ہے کہ دور صحابہ میں دین اسلام مکمل بطور نظام رائج تھا۔ اس لئے بحثیت نظام بھی اور بحثیت فرد بھی یہی کوشش کی گئی کہ ہر فرد کو معاشرے کا ایک کار آمد فرد بنایا جائے انہیں مسکین و فقیری کی فہرست سے نکال کر زکوة دینے والوں کی فہرست میں شامل کیا جائے، مثلاً دور صحابہ میں ایک فرد کو چار چار اونٹ بطو ر زکوة دئیے جاتے تھے اس بات سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں اس دور میں ایک اونٹ کا کیا مقام تھا۔ آج ہمارے دور کو دیکھئے اگر ایک زکوة دینے والے کے پاس دس ہزار ہیں تو وہ سوچتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اشخاص میں یہ رقم تقسیم کرے کسی کو سو روپے ملیں تو کسی کو پانچ سو تو کسی کو ہزار روپے ملیں اس طرح زکوة کے اثرات کو ختم کیا جاتا ہے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ان کی زکوة ادا ہو جاتی ہے۔ لیکن ہمیئں بتائیے کہ اس طریقے سے زکوة دینے سے قیامت تک کوئی غریب اگلے سال دینے والا نہیں ہوگا!۔
الخدمت فاونڈیشن ضلع گوادر غربت کے خاتمے کا ایک اہم منصوبہ رکھتا ہے کہ زکوة کے ذریعے باہم ملکر اپنے اپنے معاشرے میں غریبوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لئے یک جہتی کا مظاہرہ کرکے اپنے اپنے زکوة صرف ایک دو سال کے لئے جمع کریں مشاورت کے ساتھ یہ منصوبہ بنائیں کہ کون سا غریب کیا کر سکتا ہے ہمیں نقدی کی صورت میں زکوة نہدینا چائیے بلکہ روزگارکا ذریعہ بنا کر دی جائے ، کسی کو کاشت کاری کا سامان لیکر دیں اگر کوئی غریب دکان چلا سکتا ہے تو اُس کو دکان کرایہ پر دلا کر دس ہزار روپے کا سامان لیکر دیا جائے تاکہ وہ اپنی روزانہ کی بنیاد پر گزر بسر کر سکے اس طرح کوئی سمندری کام میں ماہر ہو اُسے ایک کشتی بنا کر دی جائے کسی کے لئے آٹو رکشہ تو کسی کے لئے گدھا گاڑی تو کسی کے لئے ریڑی کا انتظام کیا جائے۔ اگر مال دار حضرات اتفاق کے ساتھ باہم یکجا ہو کر معاشرے کے غریبوں اور بے سہاروں کی خدمت کریں انفرادیت سے اجتماعیت کو ترجیع دیں تو چند سالوں سے اس کے مثبت نتائج نمایاں طور پر سامنے آئیں گے۔ اگر سال میں کم از کم دس افراد کو روزگار فراہم کردیا جائے تو یہ بہت بڑی بات ہوگی ۔ آخر میں مغیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے زکوة کے اثرات کو ضائع مت کریں بلکہ باہم ملکر صیحح منصوبہ بندی کے تحت اپنے اپنے زکوة کو خرچ کریں یقیناً اس کے اثرات سے آپ بھی مستفیض ہونگے۔

Thursday, December 16, 2010

yam tasees jamiat talba arabia




پغام
(قاضی حسےن احمد ، سابق امےر جماعت اسلامی پاکستان)
جمعےت طلبہ عربےہ اےک اےسی مبارک دےنی تنظےم ہے جودےنی مدارس کے طلبہ کوفروعی اختلافات کے تنگ دائرے سے نکال کرقرآن وسنت کے اصل پےغام پرمتحدکرنے کے لےے اُٹھی ہے جوعلماءاس مبارک پلےٹ فارم پرتربےت پاتے ہےں وہ دےنی تحرےکوں کی ترجےحات کی سمجھ رکھتے ہےں۔
اورامت مسلمہ کو”قدرمشترک“ اور”دردمشترک “ پراکٹھاکرنے اورانہےں” منہج الرسول“ پراقامت دےن کی جدوجہدکے لئے تےارکرتے ہےں۔حضورنبی کرےم نے لوگوں کواﷲ کی بندگی کی طرف بلاےا جن لوگوں نے ان کی دعوت قبول کی انہےں قرآن کرےم کی آےات سنائےں ان کاتزکےہ کےااورانہےں کتاب وحکمت کی تعلےم دی اس تربےت ےافتہ گروہ کوانہوں نے لوگوں کی خدمت اورجہادفی سبےل اﷲ کے کام مےں لگاےا۔
اوراےک اسلامی حکومت قائم کی۔اسلامی حکومت کوانہوں نے اےک عادلانہ معاشرے کے قےام کاذرےعہ بناےااورعدل وانصاف کااےک اےسا مثالی نظام بنادےاجوقامت تک کے لوگوں کے لےے نمونہ ہے۔
اس نظام کودوبارہ بنانے کے لےے جوجدوجہدہورہی ہے اورجس مےں جمعےت طلبہ عربےہ ہراول دستے کاکام کررہی ہے۔اس جدوجہدکوہم اقامت دےن کی جدوجہدکہتے ہےں۔مےری دعاہے کہ اﷲ تعالیٰ جمعےت طلبہ عربےہ کواپنے اس مقصدمےں کامےابی سے ہمکنارکردے کہ وطن عزےزمےں علماءکرام کی اےک اےسی کھےپ تےارہوجوعلماءکومسلکی اورفروغی

اختلافات سے اوپراٹھاکرتوحےد،رسالت اورآخرت کے بنادی عقائدپرمتحدکرے















       









































مولانا فضل الرحمٰن: MOULANA FAZAL REHAMAN NEY ESSTEFFA DAY KAR BAHOTH ...

مولانا فضل الرحمٰن: MOULANA FAZAL REHAMAN NEY ESSTEFFA DAY KAR BAHOTH ...: "MOULANA FAZAL REHAMAN NEY ESSTEFFA DAY KAR BAHOTH ACHAA KIA Q K CURRUPT AMERAC NAWAZ LOGOON K STH HUKOOMAT MAY REHNAA UN KO ZAIN NAI DEY RHA..."

زیارت(پ ر) جماعت اسلامی زیارت کی کابینہ تشکیل دی گئی


 جماعت اسلامی ضلع زیارت کے پریس ریلیزکے مطابق نومنتخب امیر ضلع مفتی امان اللہ کے زیر صدارت اجلاس منعقدہوا جسمین ضلع کابینہ تشکیل دی گئی۔ضلعی جنرل سیریٹری حافظ محمد حینف کار کو بناےا گیا۔جبکہ نائب امراءحاجی بہاﺅالدین،اور محمد ےونس صدیقی مقرر ہوئے۔پریس سیکریٹری خدائے دوست ۔ناظم مالیات مجیب عرفان ،جبکہ سیاسی وانتخابی امور کے ذمہ دار عبدالحنان کاکڑ ہونگے۔الخدمت ک ناظم قیم ضلع جبکہ عبدالحمید ان کے نائب ہونگے۔شعبہ تربےت کے ناظم مفتی محمد شفیق ہونگ اور ان کے ساتھ معاونین مولوی محمد شریف اور مولوی ضلعی امیرنے نومنتخب کابینہ کو ہداےت کی کہ جماعت کی دعوت کیلئے جدوجہد میں تیزی لاتے ہوئے عوام کی رہنمائی کریں
http://www.youtube.com/watch?v=gBwBAnHgFm4&feature=related

مولانا فضل الرحمن اور مولانا شیرانی

جمعیت صرف دو وزیروں کو حکومت سے علیحدہ کرکے عوام کو بےوقوف بنانا چاہتی ہے ‘ امان اللہ شادیزئی
مولانا فضل الرحمن اور مولانا شیرانی سرکاری عہدوں پربراجمان اور انکی پارٹی بلوچستان میں وزارتوں کے مزے لوٹ رہی ہے ‘نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان
کوئٹہ ۔۶۱دسمبر (پ ر)جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر سید امان اللہ شادیزئی نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے اپنے دو وزیروںکو حکومت سے علیحدہ کرکے عوام کو یہ ناکام تاثردینے کی کوشش کی ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے مولانا خود کشمیر کمیٹی کے سربراہ ہیں اور مولانا محمد خان شیرانی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کے عہدہ پر براجمان ہیں ،بلوچستان میں وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں اور اب اس طریقہ سیاست سے پاکستان کے کروڑوں عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی جو سالوں سے پیپلز پارٹی کی امریکن نواز پالیسی کی مکمل حامی بنی ہوئی ہے اندرون ملک و بیرون ملک موجودہ حکومت امریکہ کی مسلم اور افغان دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جمعیت اس جرم میںشامل رہی ہے ایم ایم اے کے دور حکومت میں بلوچستان میں اسلام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور انکے دور حکومت میں کوئٹہ میں شراب خانوں کا جمعہ بازار بن گیا تھا اور اب تو شہر کے تمام بڑے بڑے مقامات پر شراب خانے کھلتے جارہے ہیں ۔ امان اللہ شادیزئی نے کہا کہ جمعیت نے اپنے آٹھ سالہ دور حکومت میں اسمبلی میںشریعت بل پیش نہ کرسکی اور مختلف بہانے بناتی رہی ہے ۔ پشتون علاقوں میں ان کی سیاست نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور بجٹ میں یہ خطہ ان کی وجہ سے محروم رہا۔ اب جمعیت ایک طرف حکومت بلوچستان میں شامل ہے اور دوسری طرف نام نہاد حزب اختلاف کا نا کام کردار ادا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام اس متضاد پالیسی کے جھانسے میں نہیںآئیںگے وہ حکومت سے لطف اندوزہونے کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی کشتی میں بھی سوار ہونا چاہتے ہیں۔انہیں فوری طورپرکشمیر کمیٹی ، اسلامی نظریاتی کونسل اورحکومت بلوچستان سے علیحدہ ہوجانا چاہیئے اور حکومت کے قائم کردہ تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونا چاہیئے اور پارٹی افغانستان اور فاٹا میں پشتونوں کے قتل عوام کے خلاف امریکن نواز پالیسیوں کے حوالے سے قوم سے معذرت کریں ۔ بلوچستان میں جماعت اسلامی ان کے سابقہ دور موجودہ پالیسی کے پیش نظر ان سے دور رہنا اپنے لئے بہتر سمجھتی ہے ۔

                                    جاری کردہ عبدالولی خان شاکر
                                شعبہ نشر و اشاعت جماعت اسلامی بلوچستان